Who are Chad and Dan?
ہم، ڈین گبسن اور چاڈ ڈوئل، اپنا تعارف کرانا چاہیں گے، اور آپ کو بتانا چاہیں گے کہ Let the Stones Speak پر ہم ایک ساتھ کام کرنے کے لیے کیسے اکٹھا ہوئے۔
ڈین گبسن نے کینیڈا میں پرورش پائی اور تعلیم حاصل کی۔ وہ، اپنی شادی کے فوراً بعد، بطور ایک نوجوان مشرق وسطیٰ گئے، اور انہوں نے اپنے اہلیہ کے ہمراہ اُردن میں عربی کا مطالعہ کیا۔
ڈین کی پروریش ایک ایسے گھر میں ہوئی جہاں آثار قدیمہ کے حوالے سے گہری دلچسپی پائی جاتی تھی۔ ڈین کے والد نے آثار قدیمہ میں تازہ ترین پیشرفت سے باخبر رہنے کے لیے آثار قدیمہ کے مختلف جرائد کی رُکنیت لے رکھی تھی۔ ڈین اس مواد کی ایک بڑی تعداد کو پڑھ کر بڑے ہوئے۔
اس دلچسپی کو مدِنظر رکھتے ہوئے، اُنہوں نے اپنے ہائی اسکول کے آخری سالوں میں اس بات پر جدوجہد کی کہ آیا اُنہیں آثارِ قدیمہ کو بطور پیشہ اپنانا چاہیے۔ آخرِکار، اُنہوں نے دیگر دلچسپیوں، خصوصاً عرب اور مسلم شناخت اور عالمی نظریے کے بارے میں سوالات، کی پیروی کی۔ لہٰذا، اُنہوں نے عربی کا مطالعہ کیا، مشرق وسطیٰ میں متعدد مختلف مقامات پر رہائش اختیار کی، اور اپنے اطراف کی ثقافت کو سمجھنے کی کوشش کی۔
اسی دوران، ڈین نے قدیم ترین مساجد، جنہیں اُنہوں نے اپنے سفر کے دوران کھوجا، کے قبلوں کی سمتوں کے حوالے سے غور کرنا شروع کیا۔ کچھ گڑبڑ لگ رہی تھی۔ ڈین کا مساجد کا مطالعہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، ابتدائی اسلامی قبلوں کے مسئلے کی شناخت کرنا اور اُن پر مشقت کرنا ڈین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
چاڈ ڈوئل بھی ایک کینیڈین ہیں جنہیں اپنی 20 کی دہائی کا بیشتر حصہ بعد از ثانوی تعلیم کے ساتھ گزارنے کا موقع ملا۔ اُن کی پہلی ڈگری انگریزی میں بیچلر ڈگری تھی۔ شروع میں اُنہیں ادب سے لگاؤ تھا، لیکن اُنہوں نے کافی عرصہ تک اس کا مطالعہ کیا کہ اب وہ اس سے لگاؤ نہیں رکھتے اور محض نکتہ چیں ہیں۔
چاڈ کو دیگر مطالعات کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں زبان اور آثار قدیمہ کے مطالعہ میں ایک مختصر وقت گزارنے کا موقع ملا۔
چاڈ تاریخ کے حوالے سے شوق رکھتے ہیں: امریکی خانہ جنگی سے لے کر قدیم قریب مشرق کی تاریخ تک۔ مگر، اُنہوں نے تاریخ کو اپنی علمی زندگی سے (ممکنہ حد تک) الگ رکھنے کی کوشش کی تاکہ اُن کا اس میں شوق ختم نہ ہو۔
چاڈ نے خود کو ایک ایسی حالت میں پایا جہاں اُنہیں کام کی تلاش تھی۔ وہ اُسی علاقے میں رہتے ہیں جہاں ڈین رہائش پزیر ہیں اور اُنہوں نے ڈیل کی بھتیجی سے شادی کر رکھی ہے۔ اسی اثناء میں، ڈین Let the Stones Speak تحریر کرنے کا ارادہ کر رہے تھے، مگر اُنہیں احساس ہوا کہ اسے تحریر میں اُنہیں مدد درکار ہے۔ تحقیق ہمیشہ سے ڈین کی مہارت کا شعبہ رہی ہے، لہٰذا اُنہیں لگا کہ چاڈ کی مہارت اُن کی مہارت کے لیے زائد امدادی ثابت ہو گی۔
Let the Stones Speak کی تیاری کو ٹیکنالوجی میں جدت سے بہت فائدہ ہوا۔ GPS ٹیکنالوجی نے قبلہ کی سمتوں کی جلد اور سہل پیمائش کا ایک ذریعہ فراہم کیا ہے۔ لیکن اس کے پار، ڈین کی تحقیق نے آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن (بصری حرف شناسی) پر انحصار کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے، ڈین تقریباً 24,000 دستاویزات کی لائبریری کو ڈیجیٹائز کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کتب میں دستیاب ہر حرف کی شناخت کی گئی ہے، اس لیے وہ ذرائع اور معلومات کی تلاش میں اس ڈیٹابیس کو جلد اور آسانی سے کھنگال سکتے ہیں۔
جہاں اس ٹیکنالوجی کی صلاحیت میں ابھی فقدان ہے وہ عربی کو بصری طور پر پہچان ہے جو کہ ابھی تک ممکن نہیں ہوئی ہے۔ اگر عربی زرائع کی تشریح واضح نہ ہو، تو ڈین کو ذاتی طور پر متن کی صحیح جلد میں صحیح حوالہ تلاش کرنا کرنا پڑتا ہے۔ پھر وہ اکثر اُسے اپنی اہلیہ، جو کہ عربی کی اُستاد ہیں، کے سامنے پیش کرتے ہیں، جو ڈین کو متن سمجھنے میں مدد کرتی ہیں، اور اگر اُن کی تشریح غلط ہو تو اُس میں درستگی کرتی ہیں۔ چاڈ نے بھی ڈین کے ذرائع کی پڑتال کے لیے بہت کوششیں کیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ دستاویزی، درست اور سیاق و سباق کے اعتبار سے موزوں ہوں۔
ڈین مواد کے حوالے سے چاڈ کے کُھلے پن کے معترف ہیں۔ اکثر اوقات، وہ لوگ جو اسلام کی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں، گہری بنیادوں کے حامل نظریات کے ساتھ نئے مواد سے رجوع کرتے ہیں۔ چاڈ ہر دلیل پر کام کرتے ہوئے اُس کی خوبیوں کو تولنے کے خواہشمند تھے۔ چاڈ کو کتاب کے دو ابواب پر تحقیق کرنے اور انہیں تحریر کرنے کا بھی موقع ملا، جس میں ایک رومیوں پر بھی تھا، جو کہ اُن کی دلچسپیوں سے مطابقت رکھتا تھا۔
منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کافی وقت تک ایک ساتھ کام کرنے کے بعد، چاڈ خاصی حد تک ڈین کے علم کی وسعت کے معترف ہیں۔ ڈین بہت تیزی سے معلومات کی یادآوری کر سکتے ہیں اور اُنہوں نے بہت سے مواد کا مطالعہ کیا ہے۔
Let the Stones Speak یہاں مفت PDF فارمیٹ میں دستیاب ہے۔ دستیاب ہونے پر طباعت شدہ کاپی کے لیے خریداری کی معلومات اسی صفحہ پر ظاہر ہوگی۔
Page Discussion
Membership is required to comment. Membership is free of charge and available to everyone over the age of 16. Just click SignUp, or make a comment below. You will need a user name and a password. The system will automatically send a code to your email address. It should arrive in a few minutes. Enter the code, and you are finished.
Members who post adverts or use inappropriate language or make disrespectful comments will have their membership removed and be barred from the site. By becoming a member you agree to our Terms of Use and our Privacy, Cookies & Ad Policies. Remember that we will never, under any circumstances, sell or give your email address or private information to anyone unless required by law. Please keep your comments on topic. Thanks!